ویلنٹائن ڈے کیا ہے؟
ویلنٹائن ڈے ایک تہوار ہے، جسے فروری کی چودہ تاریخ کو منایا جاتا ہے، اس دن نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو پھول اور دیگر تحائف دیتے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے کی شرعی حیثیت
ویلنٹائن ڈے میں جو کچھ ہوتا ہے، اس میں سے کسی بھی چیز کی اسلام میں گنجائش نہیں ہے، اس لیے یہ دن منانا شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے۔
ویلنٹائن ڈے اور اسلامی تعلیمات
ویلنٹائن ڈے میں غیر محرم لڑکا اور لڑکی آپس میں ملتے ہیں، اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ جائز نہیں ہے۔
ویلنٹائن ڈے میں غیر محرم سے تحفہ لیا اور دیا جاتا ہے، اسلامی تعلیمات کے مطابق غیر محرم سے تحفہ لینا اور دینا جائز نہیں ہے۔
اس دن میں بے پردگی اور بے حیائی ہوتی ہے جبکہ اسلام میں بے پردگی اور بے حیائی ممنوع ہے۔
ویلنٹائن ڈے ایک غیر اسلامی تہوار
بلاشبہ یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے، اس کا آغاز بھی غیر مسلموں نے کیا تھا، آج بھی یہ غیر مسلموں میں ہی پورے زور و شور سے منایا جاتا ہے۔
بائیکاٹ ویلنٹائن ڈے
ہم میں سے ہر شخص کو اس دن کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، الحمد اللہ ملک پاکستان میں بہت سی تنظیمیں اس دن کے بائیکاٹ کیلئے باقاعدہ مہمیں چلاتی ہیں، جس کی وجہ سے مزید شعور پیدا ہوتا ہے اور لوگ اس دن کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے کی حقیقت
ویلنٹائن ڈے کی حقیقت کو چھپاتے ہوئے کچھ لوگ اسے محبت کے دن کا نام دیتے ہیں، کہتے ہیں، اس دن اپنے والدین کو تحائف دیں، اپنے بہن بھائیوں کو پھول دیں مگر یہ حقیقت سے نظریں چرانے والی بات ہے یا ویلنٹائن ڈے کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے، جب کہ ویلنٹائن ڈے کی حقیقت یہی ہے کہ یہ پہلے دن سے ہی لڑکے اور لڑکی کی محبت کیلئے ہی بنایا گیا تھا، اس لیے اس دن کو دوسرے نام دینے کے بجائے، اس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
یوم محبت
کچھ لوگ کہتے ہیں، ہم اسے یوم محبت کے طور پر مناتے ہیں، ان سے ہماری گزارش ہے کہ وہ یوم محبت ضرور منائیں، مگر اس کی تاریخ یہ نہ رکھیں، نہ اسے یہ نام دیں، آپ یوم محبت منانا چاہتے ہیں تو اس تاریخ کا انتخاب کریں، جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کا نکاح ہوا تھا، یا اس دن کا انتخاب کریں، جس دن حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا نکاح ہوا تھا، آپ یوم محبت منائیں، اس میں بیویوں کو تحائف دیے جائیں، ہم آپ سے بڑھ کر یہ دن اپنے گھروں میں منائیں گے۔
ویلنٹائن ڈے سے مستقل جان چھڑانے کا طریقہ
ویلنٹائن ڈے سے جان چھڑنے کا ایک مستقل حل بھی ہے، اس کیلئے ہمیں ایک چھوٹا سا کام کرنا پڑے گا لیکن وہ کام ہم خود نہیں کر سکتے بلکہ وہ حکمران کر سکتے ہیں، اس لیے ہمارا مشورہ ہے کہ جو لوگ ویلنٹائن ڈے جیسی بہت سی خرافات سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں،وہ مل کر ملک میں ہجری کلینڈر کے نفاذ کی کوشش کریں کیونکہ ایسا کرنے سے نہ چودہ فروری آئے گا اور نہ ویلنٹائن ڈے جیسے تہوار کا کوئی سوچ سکے گا۔
ہجری کلینڈر کے نفاذ سے ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ٹی وی چینلز چودہ فروری کی مناسبت سے ٹرانسمیشن نہیں کریں گے بلکہ وہ ہجری تاریخ کے اعتبار سے پروگرام کریں گے، ہجری کلینڈر سے نیو ائیر نائٹ کا فتنہ بھی ختم ہو جائے گا، اپریل فول جیسی جاہلانہ رسم سے بھی ہماری جان چھوٹ جائے گی، اس لیے اس حوالے سے لوگوں میں شعور پیدا کرنا چاہیے۔
COMMENTS