سوال :
کیا سود دینا بھی حرام ہے یا صرف سود لینا ہی حرام ہے؟
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سود لینا تو حرام ہے لیکن سود دینا حرام نہیں ہے، اس حوالے سےو ضاحت فرما دیں۔
جواب:
سود لینا اور دینا دونوں ہی حرام ہیں، شروع سے امت کی اکثریت یہی فتوی دیتی آئی ہے
البتہ
آج کل کے کچھ جدید لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ سود لینا تو حرام ہے مگر سود دینا حرام نہیں ہے۔
چلیں، اس پر تٖفصیل سے بات کرتے ہیں۔
سب سے پہلے ایک اصول سمجھ لیجیے کہ کچھ چیزیں ذاتی طور پر حرام ہوتی ہیں، انہیں حرام لذاتہ کہتے ہیں اور کچھ چیزیں ذاتی طور پر حرام نہیں ہوتی بلکہ کسی دوسرے سبب سے حرام ہوتی ہیں،انہیں حرام لغیرہ کہتے ہیں۔
اس کو ایک مثال سے سمجھیے، ایک آدمی نے پورا مہینہ محنت اور مزدوری کی، اسے تنخواہ میں کچھ رقم ملی،یہ رقم اس کیلئے سو فیصد حلال تھی لیکن ایک آدمی نے اس کی جیب سے یہ رقم نکال لی، یہ رقم جو سو فیصد حلال تھی، اب حرام ہو گئی ، اس وجہ سے کیونکہ چور نے اس رقم کو دوسرے کا حق مار کر حاصل کیا ہے۔
اسی اصول کو دوسری مثال سے سمجھیں،زنا حرام ہے،اس لیے وہ چیزیں جو زنا کا سبب بن سکتی ہیں، وہ بھی حرام ہیں، البتہ ان دونوں میں فرق یہ ہوگا کہ زنا حرام لذاتہ ہے اور سبب بننے والی چیزوں حرام لغیرہ ہیں۔
اب سود لینے اور سود دینے کو اس اصول کی روشنی میں دیکھیں، سود لینا ذاتی طور پر حرام ہے اور سود دینا کیونکہ سود لینے کا سبب بنتا ہے، اس لیے یہ بھی حرام ہے، فرق اتنا ہے کہ ایک حرام لذاتہ اور دوسرا حرام لغیرہ ہے۔
یاد رکھیں
برائیوں کے دروازے بند کرنے کیلئے جتنے بھی حکم دیے جاتے ہیں، یہ سب کے سب حرام لغیرہ ہی ہوتے ہیں، اس کو ایک مثال سے سمجھیں، حدیث شریف میں ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے، کھلانے، لکھنے اور اس پرگواہ بننے والے پر لعنت فرمائی ہے، فرمایا، یہ سبب برابر ہیں(یہ حدیث شریف صحیح مسلم میں ہے)۔ یہ لعنت اس لیے فرمائی تاکہ یہ نظام ہی قائم نہ ہو سکے، نہ کوئی سود لے، نہ دے، نہ اس کا معاہدہ لکھے اور نہ اس پر کوئی گواہ بنے۔
از
احسان اللہ کیانی
اگر آپ اسی مضمون کو پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو یہ ملاحظہ فرمائیں:
مزید یہ بھی پڑھیے:
COMMENTS