تفسیر احسانی قسط نمبر پانچ
اس قسط میں ہم حرف ب کے دو معانی مصاحبت اور ظرفیت کے متعلق گفتگو کریں گے ۔
حرف ب کا مصاحبت والا معنی
حرف ب مصاحبت كیلئے جب استعمال ہوتی ہے تو اس کا معنی مع والا ہوتا ہے ، مع کا معنی آپ کو درج ذیل آیت سے سمجھ آجائےگاـ
ان اللہ مع الصابرین
ترجمہ:
بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
الفاظ کو الگ الگ کرکے دیکھیں
ان اللہ : بے شک اللہ
مع الصابرین: صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
ہم مزید چار مثالیں پیش کر رہے ہیں جن میں پہلی عام مثال ہےاور باقی تین قرآنی مثالیں ہیں، ان چاروں مثالوں میں حرف ب مصاحبت کیلئے استعمال ہوئی ہے۔
حرف ب کے مصاحبت کی عام مثال یہ ہے:
بعتُكَ الفَرَسَ بسرجهِ والدارَ بأثاثها
ترجمہ:
میں نے تمہیں گھوڑااس کی زین کے ساتھ اور گھر اس کے سامان کے ساتھ بیچ دیا ۔
بسرجہ مع سرجہ کے معنی میں ہے، باثاثھا مع اثاثھا کے معنی میں ہے۔
اس کی قرآنی مثال یہ ہے
سورت ھود آیت نمبر اڑتالیس میں ہے :
قِیْلَ یٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَ بَرَكٰتٍ
ترجمہ :
فرمایا گیا اے نوح (علیہ السلام ) آپ (کشتی سے ) اتر یں ہماری طرف سے سلامتی اور برکات کے ساتھ ۔
بسلام مع سلام کے معنی میں ہے۔
اس کی دوسری قرآنی مثال یہ ہے
سورت المائدۃ آیت نمبر اکسٹھ میں ہے :
وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَدْ دَخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ
ترجمہ:
اور جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ہیں حالانکہ وہ کفر کے ساتھ ہی داخل ہوئے تھے اور کفر کے ساتھ ہی نکلے ہیں ۔
بالکفر مع الکفر کے معنی میں ہے۔
اسکی تیسری قرآنی مثال یہ ہے
سورت الحجر آیت نمبر اٹھانوے میں ہے :
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ
ترجمہ:
پس آپ تسبیح کریں اپنے رب کی حمد کے ساتھ ۔
بحمد مع حمد کے معنی میں ہے۔
توجہ طلب :
اللہ تعالی کے اس حکم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمل کرتے ہوئے یہ ذکر کیا کرتے تھے ۔
سبحان اللہ و بحمدہ
سبحان اللہ تسبیح ہے اور بحمدہ حمد ہے۔
نوٹ:
یہاں مصاحبت کے ساتھ الصاق والا معنی بھی خاصا نمایاں ہے ۔
حرف ب اور ظرفیت کا معنی
حرف ب ظرفیت کے معنی میں بھی استعمال ہوتی ہے ،ظرف کی دو قسمیں ہوتی ہیں، ظرف مکان اور ظرف زمان،ظرف کو آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ ظرف کسی جگہ ، مکان یا وقت کو کہتے ہیں، حرف ب جب ظرفیت کے معنی میں ہوتی ہے تو اس کا معنی فی جیسا ہی ہوتا ہے ۔
اس کی قرآنی مثال یہ ہے :
سورت آل عمران آیت نمبر ایک سو تئیس میں ہے
وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ
ترجمہ :
اور بے شک اللہ تمہاری بدر میں مدد کر چکا ہے جب تم بہت کمزور تھے ۔
ببدر فی بدر کے معنی میں ہے،یعنی مکان بدر میں۔
اسکی دوسری قرآنی مثال یہ ہے
سورت طہ آیت نمبر بارہ میں ہے :
فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
ترجمہ:
(اے موسی علیہ السلام ) آپ اپنے جوتے اتار دیجیے (کیونکہ) بے شک آپ مقدس وادی طوی میں ہیں ۔
بالواد فی الواد کے معنی میں ہے۔
اسکی تیسری قرآنی مثال یہ ہے
سورت القمر آیت نمبر چونتیس میں ہے
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ نَجَّيْنَاهُمْ بِسَحَرٍ
ترجمہ:
بے شک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی اندھی بھیجی سوائے لوط (علیہ السلام ) کے گھر والوں کے (کیونکہ ) ہم نے ان کو سحر کے وقت میں بچا لیا تھا ۔
اس مثال میں بسحر کا معنی فی سحر کے بجائے عند سحر کریں گے تو معنی زیادہ واضح ہو جائے گا،اوپر والی دونوں مثالیں ظرف مکان کی تھی، تیسری مثال ظرف زمان کی ہے، پہلی دو
اس سے اگلی اقساط میں ہم حرف ب کے دیگر معانی کے متعلق گفتگو کریں گے ۔ان شاء اللہ
تفسیر احسانی کی تمام اقساط یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
COMMENTS