سوال:
کیا سات ہڈیوں پر سجدہ کرنا چاہیے ؟
جواب :
جی ہاں سات ہڈیوں پر ہی سجدہ کرنا چاہیے کیونکہ حدیث شریف میں ہے:
امرت ان اسجد علی سبعۃ اعظم علی الجبھۃ والیدین والرکبتین و اطراف القدمین
ترجمہ:
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں، (وہ سات ہڈیاں یہ ہیں) پیشانی، دونوں ہاتھ، دونوں قدم،دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کی انگلیاں۔
(یہ حدیث شریف صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے)
سجدے میں پاؤں کا اٹھانا
بہت سے لوگ ایسے ہیں جو سجدے کے دوران زمین سے اپنے دونوں پاؤں اٹھا لیتے ہیں، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ علمائے کرام نے لکھا ہے کہ ایسے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
درمختار میں ہے:
وفيه يفترض وضع أصابع القدم ولو واحدة نحو القبلة وإلا لم تجز، والناس عنه غافلون
ترجمہ:
سجدے میں پاؤں کی انگلیاں کا زمین پر لگانا فرض ہے، اگرچہ ایک ہی انگلی (زمین پر لگ کر) قبلہ کی طرف ہو، ورنہ نماز نہیں ہوگی، لوگ اس مسئلے سے غافل ہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
ولو سجد ولم يضع قدميه على الأرض لا يجوز
ترجمہ:
اگر کسی نے اس حال میں سجدہ کیا کہ زمین پر دونوں پاؤں نہیں لگائے، تو اس کی نماز نہیں ہوگی۔
سجدے کیلئے یہ شرط ہے کہ کم ازکم ایک انگلی زمین پر لگی رہے،اس حوالے سے در مختار میں ہے:
وَضْعُ إصْبَعٍ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا شَرْطٌ
ترجمہ:
سجدے میں دونوں پاؤں کی (کم ازکم )ایک انگلی زمین پر رکھنا شرط ہے۔ (در مختار )
رد المحتار میں ہے:
أنه لو لم يضع شيئا من القدمين لم يصح السجود
ترجمہ:
اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے تو اس کے سجدے صحیح نہیں ہوں گے۔(رد محتار )
سجدے نماز میں فرض ہے اور سجدہ نہیں ہوگا تو نماز نہیں ہوگی۔
از
احسان اللہ کیانی
COMMENTS